غزل ہم کو اکیلا چھوڑ کر کارواں چلا گیا

راوز نامہ جنگ جنگ کے ادبی صفحہ پاک ٹی ہاؤس میں شائع ہونے والی ڈاکٹر ضیا ء المظہری کی غزل "کارواں چلا گیا" کا تراشہ

روز نامہ جنگ کے ادبی صفحہ پاک ٹی ہاؤس میں شائع ہونے والی ڈاکٹر ضیا ء المظہری کی غزل "کارواں چلا گیا" پیشِ خدمت ہے۔ یہ غزل ۳ مارچ ۲۰۲۱ کو اس صفحہ کی زینت بنی۔

کلامِ شاعر بہ زبانِ شاعر

راوز نامہ جنگ جنگ کے ادبی صفحہ پاک ٹی ہاؤس میں شائع ہونے والی ڈاکٹر ضیا ء المظہری کی غزل "کارواں چلا گیا"

ناقہ گئی محمل گیا سارباں چلا گیا

ہم کو اکیلا چھوڑ کر کارواں چلا گیا

پرسشِ احوال کو ایک بول میٹھا سا کہا

کیا بتائیں کتنا آگے تک گماں چلا گیا

مہر و وفا و عشق کی بات ہم نے چھیڑ دی

روٹھ کر ہم سے ہمارا مہرباں چلا گیا

دلبرانِ شہر کی محفل کو سونا کر گیا

اٹھ کے محفل سے شہِ دلبراں چلا گیا

تشنہ لب ہی لوٹ کے مے کدے سے آگئے

اپنی باری آئی تو پیرِ مغاں چلا گیا

عمل تھا تنویم کا یا حسن کی جادوگری

ہم نے روکا دل مگر کشاں کشاں چلا گیا

سامنے محفل میں جب روئے جاناں آ گیا

رخصت خطابت ہو گئی زورِ بیاں چلاگیا

محنت مشقت ابتلائیں اور پھر یومِ حساب

روتا ہوا آیا یہاں گریہ کناں چلا گیا

بندگی میں زندگی جو نہ گذاری مظہریؔ

زندگی کا سفر جیسے رائیگاں چلا گیا

روز نامہ جنگ کے ادبی صفحہ پاک ٹی ہاؤس میں شائع ہونے والی ڈاکٹر ضیا ء المظہری کی غزل "کارواں چلا گیا" پیشِ خدمت ہے۔ یہ غزل ۳ مارچ ۲۰۲۱ کو اس صفحہ کی زینت بنی۔

روزنامہ جنگ کے صفحہ کا لنک درج ذیل ہے۔

https://e.jang.com.pk/03-03-2021/lahore/page11.asp#;