Ishq e Mamnooah
عشقِ ممنوعہ

پروفیسر ڈاکٹر ضیا ء المظہری کی لکھی ہوئی یہ نظم ان کی کتاب'' چشم بینا'' سے لی گئی ہے جو 2016 ء میں شائع ہوئی۔ یہ نظم نوائے وقت کے سنڈے میگزین میں 27 جنوری 2019 ء کو شائع ہو چکی ہے۔

میں مظہرؔ ہوں میرے اپنے ستارے ہیں قمر بھی ہے

مگر یہ بھی تو دیکھو نا، کہ دل بھی ہے نظر بھی ہے

میرا اپنا محور ہے، تمھارا ہے مدار اپنا

گردش پہ مقدر کی، نہیں ہے اختیار اپنا

نہ تم نے حوصلہ بخشا، نہ میں نے ہی جسارت کی

نہ کچھ بولے کنایوں میں، نہ نظروں سے شرارت کی

نہ میں نے پیش قدمی کی، نہ تم نے کی پذیرائی

نہ نکلی اہ سینے سے، نہ پلکوں پہ نمی آئی

مگر پھر بھی کبھی ناگاہ، ہوا جو سامنا تیرا

نظروں کو گرا لینا، وہ آنچل تھامنا تیرا

دھڑکن میں تلاطم سا، نظر میں تھرتھراہٹ سی

کہیں پوشیدہ خودسر، سرسراتی کوئی چاہت سی

وہی احوال کی پرسش، وہی القاب رسمی سے

وہی رسمی تکلم سا، وہی آداب رسمی سے

دل نے بات کی دل سے، نہ آنکھوں ہی نے آنکھوں سے

نہ کچھ سمجھا نہ سمجھایا، نہ نکلی بات باتوں سے

دریا کی روانی میں، نہ ندیا کے چلن میں ہے

لہروں کی فراوانی جو تیرے پیرہن میں ہے

تیری تصویر آویزاں دل کی انجمن میں ہے

ادا کیسے زباں سے ہو نہاں جو میرے من میں ہے

گل میں نہ گلستاں میں جو خوبی گلبدن میں ہے

کہاں سرو و سمن میں وہ جو تیرے بانکپن میں ہے

اثر انگیزی سیرت میں، بلا خیزی حسن میں ہے

خوش رنگ و معطّر گل، کوئی جیسے چمن میں ہے

کیسی ہے یہ گستاخی، بھلا کیسی یہ جرأت ہے

بہت سی معذرت لیکن حقیقت تو حقیقت ہے

کہانی ہے یہ یکطرفہ و بے مایہ سی چاہت کی

کہاں کس نے کسی سے کب، بھلا کیسی محبّت کی

میرے اپنے مسائل ہیں، میری مجبوریاں اپنی

تمھاری قربتیں اپنی، تمھاری دوریاں اپنی

نہ ہوتا شجرِ ممنوعہ جو جنّت میں تو اچھّا تھا

نہ ہوتا سامنا تیرا محبّت میں تو اچھّا تھا

بہتر ہے ابھی صدمہ دلِ ناکام کو پہنچے

بنا آغاز افسانہ کسی انجام کو پہنچے

رہے یہ عشقِ یکطرفہ جو بے نیل ومرام اچھا

اس قصے کا یونہی اور یہیں پہ اختتام اچھا

کلام شاعر بزبان شاعر

پروفیسر ڈاکٹر ضیا ء المظہری کی سنڈے میگزین میں شائع ہونے والی نظم کا تراشہ۔

سنڈے میگزین

To read online and download The book " Chashm-e-Beena" By Professor Dr. Zia Ul Mazhry. Please click this link. Please fill to subscribe.

https://eyeacuity.com/read-chashm-e-beena/