(ماخذ۔ سورہ ءِ مومن۔ القرآن)
ڈاکٹر ضیاءالمظہری کی لکھی ہوئی یہ نظم نوائے وقت کے سنڈے میگزین میں ۲ مئی ۲۰۲۱ کو شائع ہوئی۔
اپنے بہت خاص وزیروں کو بلا کے
فرعون یوں گویا ہوا دربار سجاکے
جو رائے تمھاری ہو تو موسیٰ کو سزا دوں
سوچا ہے فساد اس کا جڑ سے ہی مٹا دوں
چال پہ اپنی اب کرتا ہوں عمل میں
چھوڑو مجھے موسی کو کرتا ہوں قتل میں
موسی سے کہو اپنے رب کو وہ بلا لے
جو حشر اٹھانا ہو ذرا وہ بھی اٹھا لے
اندیشہ ہے یہ دین تمہارا نہ بدل دے
ڈرتا ہوں زمیں کو نہ فسادات سے بھر دے
موسیٰ نے کہا رب کی پناہ شر کے مقابل
حساب کے منکر متکبّر کے مقابل
فرعون کے دربار میں ایک مومن صادق
وہ بات کہی اس نے جو تھی کہنے کے لایق
ایمان ابھی دل میں چھپا رکھا تھا اس نے
محبوب مگر رب کو بنا رکھا تھا اس نے
اس شخص کو کر دو گے بھلا تم یوں قتل کیا
جو کہتا ہے میرا رب ہے فقط ایک ہی اللہ
بیّناتِ واضح اپنے رب سے لے کے آ گیا
جھوٹ باندھے گا اگر وبال اس پہ آئے گا
ہاں مگر سوچو اگر سچ وہ کہتاہے نبی
لازم تباہی آئے گی اس نے جو تم پہ کہی
راہ نہ دکھلائے اللّٰہ اس کو جو حد سے بڑھے
اور اس کو بھی نہیں جھوٹ سے جو کام لے
اے قوم کے لوگویہ سارا ملک ہے زیرِ نگیں
ہے بادشاہی تم کو حاصل اور غلبہ بر زمیں
سوچو کیا ہو گا اگر آیا اللّٰہ کا عذاب
کون آئے گا مدد کو جب ہوا ہم پہ عتاب
فرعون بولا جو مناسب ہے وہ سمجھایا تمھیں
سب سے اچھا راستہ میں نے بتلایا تمھیں
صاحبِ ایمان اپنی قوم سے گویا ہوا
ڈر ہے تمہارا حال ہو جو پہلے لوگوں کا ہوا
قومِ نوح عاد و ثمود اور لوگ ان کے بعد کے
اللٰہ کی چاہت نہیں کہ ظلم بندوں پر کرے
ڈر ہے تم بھی ایک دن کرتے پھرو آہ وفغاں
تب تم کو اللہ کے سوا نہ کوئی بھی دے گا اماں
جس کو اللہ چھوڑ دے گمراہیوں میں کھو گیا
چل کے ٹیڑھی راہ پر وہ دور رب سے ہو گیا
اس سے پہلے آئے تھے لے کے یوسف بیّنات
گو مگو میں تم رہے اور ہو گئی ان کی وفات
اور پھر بولے کہ اللہ اب نہ بھیجے گا رسول
حد سے گزرے اور شک میں ہی رہے سب بے اصول
رب کی باتوں میں کریں جھگڑا جو کافر بے دلیل
اللہ اور ایمان والوں کی نظر میں ہیں ذلیل
مغبوض لوگوں کے دلوں پر مہر اللہ کی لگے
متکبّر و جبّارسارے اس ضلالت میں گرے
فرعون یہ ہامان سے بولا محل اونچا بنا
وسعتِ افلاک کا پا سکے جو راستہ
اس پہ چڑھ کر دیکھ لوں موسی کا اللہ ہے کوئی
ہے گماں غالب کہ یہ شخص جھوٹاہے کوئی
رب نے مزیّن کر دئے فرعون کو اعمالِ بد
اس کو روکا راہ سے اسکی تباہی چالِ بد
قوم سے ایمان والے شخص نے یہ بات کی
میری مانو میں دکھاؤں راہِ رشد و بندگی
اے قوم تھوڑی سی متاع، ہے یہ دنیاوی حیات
آخرت دارالقرار اور اس کو ہے ثبات
عملِ بد کا ہو گا بس اس عمل جیسا ہی ثواب
عملِ صالح کی جزا فردوس و رزقِ بے حساب
میں بلاتا ہوں تمہیں نجاتِ دائم کی طرف
تم بلاتے ہو مجھے نارِ جھنم کی طرف
تم یہ چاہو کفر میں اپنے اللہ کا کروں
کچھ نہ جسکا علم ہو شرک میں ایسا کروں
اس کی جانب آؤ جو ہے العزیز اور زبردست
وہ ہی الغفّار ہے کرتا ہے سب کی مغفرت
جن کی جانب تم بلاتے ہو مجھے یوں بے دلیل
دنیا میں نہ آخرت میں بن سکیں میرے وکیل
ہم سب کو اللہ کی طرف لوٹنا ہے بالیقین
اہلِ دوزخ ہونگے واں کاذبین و مسرفین
جو کہا ہے میں نے تم کو گرچہ لگتا ہے عجیب
تذکروں میں آئیں گی میری باتیں عنقریب
تفویض اللہ کی طرف کرتا ہوں اپنا معاملہ
دیکھتا ہے اپنے بندوں کو وہ ہر دم بے شبہ
مامون اللہ نے کیا مومن کو ہر اک چال سے
فرعون پر ٹوٹا عذاب اور اس کی آل پہ
نارِ دوزخ پر کئے جاتے ہیں صبح و شام پیش
اپنے گناہوں کے سبب انکو ہے یہ انجام پیش
اور قیامت کی گھڑی جب آئے گا یوم حساب
دوزخ میں ہو گا داخلہ اور پھر دگنا عذاب
سلطانِ جابر کے مقابل خطاب مومن کا ضیاؔ
حق پرستوں کے لئیے مشعلِ صدق و وفا
فرعون کے دربار میں تقریر جو مومن نے کی
قرآن ہی کے واسطے سے ہم کو پہنچی مظہریؔ