روزنامہ نوائے وقت میں۲۴ فروری ۲۰۲۰ کو شائع ہونے والا پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالمظہری کی خدمات اور قابلِ قدر جانی جانے والی شاعری کے بارے میں مضمون

                 پروفیسر ڈاکٹر ضیا ء المظہری ایک نابغۂ روزگار شخصیت

پروفیسر ڈاکٹر ضیا ء المظہری

تعارف

پروفیسر ڈاکٹر ضیا ء المظہری طبیبِ چشم اور علمی ادبی شخصیت جنہوں نے امراض چشم کا ماہر ہونے میں بین الاقوامی شہرت حاصل کی ۔ادبی ذوق انکی طبعیت میں ودیعت کیا گیا ہے یہ صاحب کتاب شاعر ہیں اُن کا ایک مجموعہ ءِ کلام ''چشمِ بینا'' کے نام سے شائع ہو چکا ہے کمال تو یہ ہے کہ شعبہ ءِ امراضِ چشم کے ساتھ ان کی وابستگی کی جھلک بہ درجہ ءِ کمال ان کی شاعری میں بھی نظر آتی ہے انکا خمیر شکرگڑھ کی سوندھی مٹی سے اٹھتا ہے شکرگڑھ کے سرسید ڈاکٹر حافظ شبیر احمد کے آبائی گاؤں دودھوچک کے ایک تعلیمی خاندان سے ہے۔

خاندانی پس منظر و تعلیم و تربیت

دادا مہر محمد رمضان ایک چھوٹے زمیندار اور اعلی پائے کے باغبان تھے۔ والد اور والدہ دونوں تدریس کے شعبہ سے وابستہ رہے۔

ڈاکٹر ضیا ء المظہری کے والدِگرامی میاں محمد علی مرحوم

پروفیسر ڈاکٹر ضیا ء المظہری زمانہ طالب علمی سے ہی تعلیمی قابلیت پر تعریفی اسناد اور اعزازت و انعامات سے نوازے گئے۔ گورنمنٹ کالج لاہورسے ایف۔ ایس۔سی کے بعد علامہ اقبال میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیاشعبہ امراض چشم سروسز ہسپتال میں پروفیسر واصف محی الدین قادری مرحوم کی سرپرستی میں کام کرنے کا موقع ملا۔ استاد طارق سعید کی شاگردی کو فخر سمجھتے ہیں لیٹن رحمت اللہ ہسپتال میں محترم ڈاکٹر طارق سعید صاحب کی معیت میں گزارے ہوئے اڑھائی سال (94-1992ء) کے علاوہ شعبہء چشم کی تمام تر تعلیم وتربیت واصف صاحب مرحوم کی سرپرستی میں تکمیل کو پہنچی 1999ء میں آپؒ کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی یہ سرپرستی انہیں حاصل رہی 2014ء میں اُن کی رحلت تک حاصل رہی۔

مرحوم و مغفور پروفیسر واصف محی الدین قادریؒ صاحب

پروفیسر واصف محی الدین قادریؒ نے کمالِ شفقت اور مہربانی سے رضی پولی کلینک شادمان مارکیٹ، لاہور میں واقع اپنا پرائیویٹ کلینک 2003ء میں انکے حوالے کیا۔ یوں معاصر ماہرینِ چشم اور دوستوں نے انہیں خلیفہءِ واصف کے خطاب سے نوازا امراض چشم کے علاج اور جراحی میں مہارت کا یہ سفر1998 میں کراچی (ایف۔سی۔پی۔ایس) اور2002 میں ایڈنبرا اور گلاسگو سے فیلو شپ (ایف۔آر۔سی۔ایس) کے اعزازات کے ساتھ آگے بڑھا جو تا حال جاری ہے پروفیسر ڈاکٹر ضیا ء المظہری امراضِ چشم کے علاج کے ساتھ وابستگی کا آغاز1991 میں ہوا۔

سروسز ہسپتال علامہ اقبال میڈیکل کالج لاہور میں پروفیسر سیدواصفٍ محیّ ا لدّین قادریؒ اور لیٹن رحمت ا للہ ٹرسٹ آئی ہسپتال (ایل۔آر۔بی۔ٹی) میں ڈاکٹر طارق سعید صاحب اور ڈاکٹر ظہیرا لدّین عاقل قاضی صاحب کی شاگردی میں 1994 میں ایل۔آر۔بی۔ٹی سے اوّلین پرائمری ایف۔سی۔پی۔ایس کرنے کا اعزاز ملا۔ ایک میڈیکل آفیسر کے طور انجمنِ ماہرینِ امراضِ چشم کی بین الاقوامی کانفرنس میں آنکھ کی جرّاحی کے بعد ہونے والی سوزش کے موضوع پر تحقیقی مقالہ پڑھنے کا موقع ملا۔یہ مقالہ کو مزکورہ کانفرنس کا بہترین مقالہ قرار پایا اور پروفیسر ڈاکٹر ضیا ء المظہری صاحب کو سونے کا تمغہ عطا ہوا۔ اِس طرح والدِ ماجد کی رہنمائی میں دوسری جماعت سے شروع ہونے والے سفرِ تقریر کوقومی اور بین الاقوامی سطح پر پزیرائی حاصل ہونا شروع ہوئی۔پھرعدساتِ چشم کی ٹانکوں کے ذریعے تنصیب کے موضوع پر 1998 میں پڑھا گیا مقالہ پروفیسر راجہ ممتاز ایوارڈ کا حقدار قرار پایا ۔1998  ہی میں اللہ پاک نے کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کی مکمل فیلوشپ سے نوازا اور اِنٹرنیشنل کونسل آف اوفتھلمالوجی کے تین حصوں پر مشتمل امتحان میں بھی اعزاز کے ساتھ پہلی کوشش میں کامیابی مقدر بنی۔ مہارتِ جرّاحی (ہائر سرجیکل ٹریننگ)۔200سے 2002تک سعودی محکمہ صحت میں اخصائے عیون کے عہدے پر کام کرتے ہوئے 2001میں رائل کالج آف سرجنز ایڈنبرا اور گلاسگو سے پہلی کوشش میں ایف۔آر۔سی۔ایس میں کامیابی سے مستند اور ممتاز بین الاقوامی ڈگریاں بھی حاصل ہو گئیں۔ 2003 ءِ سے پانچ تک امریکن آئی سنٹر میں سینئیر کنسلٹنٹ لیزر آئی سرجن کے طور پر کام کرنے کے بعد واپڈا ہسپتال لاہور میں شعبہ امراضِ چشم کے سربراہ کے طور پر انتخاب کے بعد کام کا آغاز کیا جو تا حال جاری ہے اِسی دوران واپڈا ٹیچنگ ہسپتال کے سنٹرل پارک میڈیکل کالج کے ساتھ اِلحاق کے بعد شعبہ ءِ طبِّ عیون کے اُستاد اور سربراہ کے طور پر کام کیا۔

انٹرنیشنل ایوارڈ ز

ءِ2010 میں چین کے شہر بیجنگ میں منعقدہ ایشیا پیسیفک اکیڈمی (اَپاؤ) کی کانفرنس میں 90 منٹ کے لیکچر اورپیچیدگی والی آنکھوں میں عدسات کی تنصیب پر ایک ویڈیو کو پزیرائی حاصل ہوئی۔یہ ویڈیو یو ٹیوب پر موجود ہے اور کسی بھی پاکستانی ماہرِ چشم کی طرف سے دنیا بھر میں انٹرنیٹ پر سب سے سے زیادہ تلاش کی جانیوالی اور دیکھی جانے والی ویڈیوز میں شامل ہے۔ تسلسل کے ساتھ اپاؤ کے منج پر درجنوں تحقیقی مقالوں، لیکچرز اور ویڈیوز پیش کرنے کی بنیاد پر2017 میں سنگا پور میں ہونے والی کانفرنس میں اپاؤ اچیومنٹ ایوارڈ حاصل 2007سے امریکن اکیڈمی آف اوفتھلمالوجی کا باقاعدہ بین الا قوامی ممبر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ اکیڈمی انہیں 2015میں اِنٹرنیشنل اوفتھلمالوجی ایجوکیشن ایورڈ اور 2018 میں انٹرنیشنل سکالر ایوارڈ سے نواز چکی ہے اس کے علاوہ آنکھوں کی پیچیدہ جرّاحی کے موضوع پر دو ویڈیو فلمیں امریکن اکیڈمی گلوبل ویڈیو مقابلہ منعقدہ 2014 اور 2018 جیت چکی ہیں جو کسی بھی پاکستانی آئی سپیشلسٹ کا ایک منفرد اعزاز ہے۔

انہیں قومی سطح پر ملنے والے دیگر اعزازات کی تفصیل درجِ زیل ہے۔

1. دی بیسٹ پیپر گولڈ میڈل ۲۰۱۱ او۔ ایس۔ پی (اوفتھلمالوجیکل سوسائٹی آف پاکستان) حیدر آباد

2. قومی سطح پر طبِّ عیون میں بہترین خدمات پر سونے کا تمغہ ۲۰۱۴ او۔ ایس۔ پی (اوفتھلمالوجیکل سوسائٹی آف پاکستان) حیدر آباد

3. دی بیسٹ پیپر گولڈ میڈل ۲۰۱۸ او۔ ایس۔ پی (اوفتھلمالوجیکل سوسائٹی آف پاکستان) کراچی

4. ممتاز قومی خدمات طبّ العیون ایوارڈ ۲۰۱۸ او۔ ایس۔ پی (اوفتھلمالوجیکل سوسائٹی آف پاکستان) لاہور

5. ممتاز قومی خدمات طبّ العیون ایوارڈ ۲۰۱۹ او۔ ایس۔ پی (اوفتھلمالوجیکل سوسائٹی آف پاکستان) کراچی

6. ممتاز قومی خدمات  تحقیق طبّ العیون ایوارڈ  پاکستان جورنل آف اوفتھلمالوجی۲۰۱۹ او۔ ایس۔ پی (اوفتھلمالوجیکل سوسائٹی آف پاکستان) قومی سطح پر دو سو سے زائد تحقیقی مقالے، سرجیکل ویڈیو اور لیکچر لینے کے اعزاز حاصل ہیں۔ اِس کے ساتھ ایشیا پیسیفک میں بیجنگ، گوانگ زو، ٹوکیو، أبو ظہبی، بنکاک، ہانگ کانگ اور سنگاپور  اور یورپ میں ویانا، بارسیلونا، لندن  اور پیرس میں یوروپئین سوسائٹی کی میٹنگ میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 50 سے زاید مقالہ جات، ویڈیو اور لیکچر دے چکے ہیں شعر و ادب سے  پروفیسر ڈاکٹر ضیا ء المظہری صاحب بچپن سے شغف رکھتے ہیں جس کی آبیاری میں انکے والد ماجد کا علمی تعاون بھی شامل ہے جو انہیں نئی کتابیں منگوا دیتے۔

سکول میں فارسی پڑھی۔ دیوانِ غالب، شرحِ دیوانِ غالب، کلیات اقبال اور انتخاب از کلامِ شعراء جیسی نادر کتب گھر میں پہلے سے ہی موجود تھیں۔ والدہ محترمہ اور سکول میں پروفیسر عطامحمد جیسے اُردو کے محقق اورجیّد عالم کی راہنمائی نے ادبیات کا شوق دو آتشہ کر ڈالا 1992 ایک مقالہ الحمرا آرٹ سنٹر میں ہونے والی اپنی پہلی بین الاقوامی کانفرنس میں پیش کیا تو سونے کے تمغے کا حقدار قرار پایا پروفیسر ڈاکٹر ضیا ء المظہری صاحب کی شعری تخلیقات ملک کے متعدد اخبارات و جرائد میں شائع ہو چکی ہیں پروفیسر ڈاکٹر ضیا ء المظہری صاحب صبح کے أوقات میں واپڈا ھسپتال، سہ پہر حمید لطیف ہسپتال میں جرّاحی اور  لیزر سے علاج اور شام کے أوقات میں واپڈا ٹاؤن لاہور میں ایکویٹی آئی سنٹر میں معائنہ اور تشخیصی خدمات روزانہ کا معمول ہیں۔  انہی مصروفیات میں جب بھی کوئی چھوٹا یا بڑا وقفہ ملتا ہیتو بلا تامّل تحقیقی، شاعری، ادبی، قرآن فہمی اور اقبال فہمی کے مشاغل میں مصروف ہو جاتے ہیں۔