مردِ نایاب
(ابو بن ادھمؒ)
(ماخوذ)
ڈاکٹر ضیاءالمظہری کی لکھی ہوئی یہ نظم نوائے وقت کے سنڈے میگزین کے ادبی صفحہ (14) پر 11 ستمبر 2021 کو شائع ہوئی۔
نظم کے پس منظر کے بارے ڈاکٹر صاحب یوں رقم طراز ہیں۔
Mard-e-Nayab-Abou ben Adhem-Urdu Poem-مردِ نایاب
زمانہ ءِ طالب علمی میں ایک نظم ابو بن ادھم جو ہماری میٹرک کی انگریزی کی کتاب میں شامل تھی، نے میرے زہن و دل پر ایک گہرا تاثر چھوڑا۔ حضرات ابو بن ادھمؒ کی شہزادگی اور پھر روحانی منازل میں ترقی کے واقعات دینی مجالس میں سننے کو ملتے رہتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے گوگل پر لی ہنٹ کی نظم کو ڈھونڈا اور یوں ماخوذ نظم "مردِ نایاب" لکھنے کی سعادت حاصل ہوئی۔
کلامِ شاعر بہ زبانِ شاعر
اللٰہ راضی ہو اس مردِ نایاب سے
جاگے ایک شب ابو بن ادھم خواب سے
اٹھ کے دیکھا منور شبستان ہے
بقعہ ءِ نور ہے ضوئے مہتاب سے
نرگسِ نو شگفتہ کی مانند لگے
ایک وجودِ منور تب و تاب سے
زر کے اورق پہ وہ فرشتہ حسیں
محوِ تحریر تھا قلمِ نایاب سے
حوصلہ بن ادهم کو سکوں نے دیا
پوچھا لکھتے ہیں کیا قلمِ زر تاب سے
سر اٹھا کر ملک ایسے گویا ہوا
دیکھ کر بولا ایک نطرِ شہداب سے
نام لکھتا ہوں ایسے بندوں کے میں
عشق کرتے ہیں جو ربِّ ارباب سے
بن ادهم نے کہا کہ کہ ذرا ڈھونڈئیے
نام میرا بھی فہرستِ احباب سے
آپ کا نام تو اس میں شامل نہیں
جواباً ملک بولا آداب سے
نہ تو مایوس نہ دل شکستہ ہوئے
بن ادھم بولے فرحاں و شاداب سے
نام لکھیں میرا پیا ر کرتے ہیں جو
بندگانِ خداوندِ وہاب سے
رخصت ہوا نام لکھ کر سروش
اگلی شب کھل گئی آنکھ پھر خواب سے
دیکھتے ہیں وہی ہے فرشتہ کریم
خواب گاہ بھر گئی نورِ سیماب سے
نام ان کے دکھائے که جن کو ملی
الفتِ کاملہ ربِّ ارباب سے
نامِ نامئِ حضرت ابو بن ادهم
عالی رتبہ تھا سارے ہی احباب سے
قربِ خالق جو چاہے کرے پیار وہ
بندگانِ خداوندِ توّاب سے
Abou Ben Adhem Poem by Leigh Hunt
Abou Ben Adhem (may his tribe increase!)
Awoke one night from a deep dream of peace,
And saw, within the moonlight in his room,
Making it rich and like a lily in bloom,
An angel writing in a book of gold:—
Exceeding peace had made Ben Adhem bold,
And to the presence in the room, he said,
"What writest thou?"—The vision raised its head,
And with a look made of all sweet accord,
Answered, "The names of those who love the Lord."
"And is mine one?" said Abou. "Nay, not so,"
Replied the angel. Abou spoke more low,
But cheerly still; and said, "I pray thee, then,
Write me as one that loves his fellow men."
The angel wrote and vanished. The next night
It came again with a great wakening light,
And showed the names whom love of God had blest,
And lo! Ben Adhem's name led all the rest.